سوال کا متن:
کیافرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں
کالج اور ہائر سیکنڈری سکولوں کے گریڈ سترہ کے اساتذہ فروری کے آخری ہفتے تک اپنا کورس ختم کرتے ہیں پھر قانون کے مطابق امتحان کی تیاری کے لیے طلبہ کو فری کرتے ہیں۔ تو مارچ اپریل میں ان اساتذہ کے ذمے کوئی خاص کام نہیں ہوتا۔ البتہ حکومت کی طرف سے قانونی چھٹی بھی نہیں ہوتی اور نہ ہی زیادہ پابندی ہوتی ہے۔ لیکن عرف میں حکومت کو بھی معلوم ہوتا ہےاور پرنسپل بھی عموماً راضی رہتے ہیں۔ تو ایس ایس ( سبجیکٹ اسپیشلسٹ)، لیکچرر اور پروفیسرز گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ کے لیے آ کر بیٹھ جاتے ہیں پھر دستخط کرکے چلے جاتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ان کی تنخواہ حلال ہوگی یا حرام؟ یا فل ڈیوٹی دینی ہوگی؟
کالج اور ہائر سیکنڈری سکولوں کے گریڈ سترہ کے اساتذہ فروری کے آخری ہفتے تک اپنا کورس ختم کرتے ہیں پھر قانون کے مطابق امتحان کی تیاری کے لیے طلبہ کو فری کرتے ہیں۔ تو مارچ اپریل میں ان اساتذہ کے ذمے کوئی خاص کام نہیں ہوتا۔ البتہ حکومت کی طرف سے قانونی چھٹی بھی نہیں ہوتی اور نہ ہی زیادہ پابندی ہوتی ہے۔ لیکن عرف میں حکومت کو بھی معلوم ہوتا ہےاور پرنسپل بھی عموماً راضی رہتے ہیں۔ تو ایس ایس ( سبجیکٹ اسپیشلسٹ)، لیکچرر اور پروفیسرز گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ کے لیے آ کر بیٹھ جاتے ہیں پھر دستخط کرکے چلے جاتے ہیں۔ ایسا کرنے سے ان کی تنخواہ حلال ہوگی یا حرام؟ یا فل ڈیوٹی دینی ہوگی؟
جواب کا متن:
مذکورہ صورت میں چونکہ یہ اساتذہ حاضری تو تقریباً گھنٹہ ڈیڑھ گھنٹہ کی دیتے ہیں لیکن جب دستخط کرتے ہیں تو پورے وقت کی حاضری لگادیتے ہیں جو کہ دھوکہ دہی اور خیانت ہے۔ دیانت کا تقاضا یہی ہے کہ جتنا وقت حاضر رہیں، اتنے وقت کی ہی حاضری لگائیں۔ لہٰذا خیانت کر کے زیادہ وقت کی حاضری لگانا اور اس کی تنخواہ لینا جائز نہیں۔
حوالہ جاتواللہ سبحانہ و تعالی اعلم
مجيبمتخصص
مفتیانمفتی سیّد عابد شاہ صاحب
مفتی محمد حسین خلیل خیل صاحب
حوالہ جاتواللہ سبحانہ و تعالی اعلم
مجيبمتخصص
مفتیانمفتی سیّد عابد شاہ صاحب
مفتی محمد حسین خلیل خیل صاحب