موقوفہ زمین کو بیچنے کا حکم

سوال کا متن:

زید نے ایک زمین وقف کی نیت سے خریدی اور اس کو وقف کردیا اور ایک قاری صاحب کو حوالہ کردی کہ اس میں مدرسہ کھولیں۔ قاری صاحب نے دیکھا کہ زمین غیر آباد جگہ میں ہے ، انہوں نے وہ زمین بیچ کر آبادی میں ایک چھوٹا سا مکان خرید لیااور اس میں مدرسہ کھول لیا۔ کیا قاری صاحب کا ایسا کرنا صحیح ہے؟

جواب کا متن:

اصل مذہب یہ ہے کہ وقف کو بیچنا جائز نہیں ہے۔ البتہ بعض حضرات نے ضرورت کے وقت اس کی اجازت دی ہے۔ لہذا بلاضرورت شدیدہ اصل مذہب کو چھوڑنا جائز نہیں،لیکن اگر ضرورت شدیدہ ہو تو پھر اس کی گنجائش ہے۔
چونکہ علاقہ کا غیر آباد ہونا بھی ضرورت شدیدہ میں داخل ہے، اس لیے وقف زمین بیچ کر،آباد علاقے میں زمین خریدکر مدرسہ کھولنا جائز ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4 / 357):
لهم تحويل المسجد إلى مكان آخر إن تركوه بحيث لا يصلى فيه، ولهم بيع مسجد عتيق لم يعرف بانيه وصرف ثمنه في مسجد آخر.
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4 / 358):
(ولو خرب ما حوله واستغني عنه يبقى مسجدا عند الإمام والثاني) أبدا إلى قيام الساعة (وبه يفتي) حاوي القدسي (وعاد إلى الملك) أي ملك الباني أو ورثته (عند محمد)۔
مجيب
متخصص
مفتیان
مفتی سیّد عابد شاہ صاحب
مفتی محمد حسین خلیل خیل صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :62153
تاریخ اجراء :2019-04-02