مجبور ی کی صورت میں رشوت دینا

سوال کا متن:

مفتی صاحب !
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکا تہ
گزارش یہ ہے کہ کلیئرنگ فارورڈنگ کا کام اسلامی نقطہ نگاہ سے کیسا ہے ، جہاں اپنے جائز کام کے لیے بھی رشوت دینی پڑتی ہے ، نہ دینےکی صورت میں کام رل جاتا ہے ، اسی طرح کسٹم آفیسر بغیر رشوت کے کام نہیں کرکے دیتے تو ان کو رشوت دینا جائز ہے ؟ برائے مہربانی جواب عنایت فرمائیں۔

جواب کا متن:

رشوت دینے اور لینے کے بارے میں شرعی اصول ہے کہ اگر رشوت دینا مجبوری ہو اور نہ دینے کی صورت میں دینی یا مالی نقصان کا خطرہ ہو تو اس صورت میں رشوت دینے کی گنجائش ہے ، البتہ رشوت لینا کسی صورت جائز نہیں۔رشوت کا گناہ لینے والے کو ہوگا۔لہذا پوچھے گئے مسئلہ میں رشوت دینا مجبوری کی صورت میں جائز ہے ،البتہ کسٹم آفیسر کے لیے رشوت لینا ناجائز اور حرام ہے۔
حوالہ جات
1۔الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 463)
فالإثم في مثله على الآخذ على ما عرف من تقسيم الرشوة في كتاب القضاء اهـ ملخصا واعترضه ابن كمال باشا في شرحه على الهداية بأن ما ذكر في القضاء ليس على إطلاقه بل فيما إذا كان المعطي مضطرا بأن لزمه الإعطاء ضرورة عن نفسه أو ماله أما إذا كان بالالتزام منه فبالإعطاء أيضا يأثم وما نحن فيه من هذا القبيل اهـ وأقره في النهر، وأجاب السيد أبو السعود بأنه هنا مضطر لإسقاط الفرض عن نفسه.
قلت: ويؤيده ما يأتي عن القنية والمجتبى فإن المكس والخفارة رشوة ونقل ح عن البحر أن الرشوة في مثل هذا جائزة ولم أره فيه فليراجع



2۔الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 669)
لا بأس بالرشوة إذا خاف على دينه والنبي عليه الصلاة والسلام كان يعطي الشعراء ولمن يخاف لسانه

3۔ فتاوی محمودیہ جلد 24، ص:221و 222۔
4۔احسن الفتاوی جلد:8 ص:97

مجيب
متخصص
مفتیان
مفتی آفتاب احمد صاحب
مفتی سیّد عابد شاہ صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :57250
تاریخ اجراء :2017-03-12