عورت کو وصی بنانا،اولاد کے ہوتے ہوئے بہن کے لئے وصیت کرنا

سوال کا متن:

1- کیا اپنی بیٹی کو وصی بنانا جائز ہے؟
2- میری دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے، کیا میں بہن کے لیے بھی تھوڑی وصیت کر سکتا ہوں؟

جواب کا متن:

1- بیٹی کو وصی بنانا جائز ہے۔
2- اگر آپ کی وفات کے وقت بہن آپ کی وارث نہ بن رہی ہو تو ان کے حق میں وصیت کارگر ہوگی۔
حوالہ جات
ذکر فی الفتاوی الھندیۃ: "ولو أوصى مسلم إلى حربي ثم أسلم الحربي كان وصيا على حاله وكذا لو أوصى إلى مرتد أسلم ولو أوصى إلى عاقل فجن الموصى إليه جنونا مطبقا قال أبو حنيفة رحمه الله تعالى ينبغي للقاضي أن يجعل مكانه وصيا للميت فإن لم يفعل القاضي حتى أفاق الوصي كان وصيا على حاله... وإذا أوصى الرجل إلى المرأة أو إلى الأعمى فهو جائز وكذا إذا أوصى إلى محدود في قذف." (الفتاوى الهندية :6/ 138)
مجيب
متخصص
مفتیان
مفتی فیصل احمد صاحب
مفتی شہبازعلی صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :63090
تاریخ اجراء :2018-03-29