پانچ بھائی اورچار بہنوں میں میراث کی تقسیم

سوال کا متن:

کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کےبارے میں:میرے دادا کا بہت پہلے انتقال ہوچکاہے۔ان کی وفات کےبعدان سے میرےوالداوراس کےچاربھائیوں کو دس جراب زمین ملی جواس وقت ہم سب کےاستعمال میں ہے۔ایک جراب زمین کی قیمت پندرہ لاکھ روپےہے۔اب ہم چاہتےہیں کہ اس زمین کی برابرحصے کریں اورسب کوان کاحصہ شریعت کے مطابق ملے۔میرےابوکےچاربھائی اورچاربہن ہیں۔کل نوافراد (پانچ بھائی اورچار بہنیں)ہیں۔
جوابِ تنقیح:مرحوم کی بیوی اوروالدین مرحوم سےپہلےفوت ہوچکےہیں ۔داداپرکوئی قرضہ نہیں تھا۔

جواب کا متن:

مرحوم نےانتقال کےوقت اس کی ملکیت میں جوکچھ منقولہ وغیرمنقولہ مال وجائیداد،جیسےمکان، پلاٹ، نقدروپے،کپڑے غرض ہرقسم کا چھوٹابڑا سامان چھوڑاتھا،وہ سب مرحوم کا ترکہ تھا۔اس میں سےسب سےپہلےمرحوم کےکفن دفن کے اخراجات (اگرکسی وارث نےاپنےپاس سےنہ دیےہوں)نکالےجائیں گے۔اس کےبعدمرحوم نےاگرکوئی وصیت کی ہوتوبچےہوئے مال میں سےایک تہائی(3/1)تک اداکیا جائےگا۔یہ امورانجام دینےکےبعد باقی ترکہ ورثہ میں اس طرح تقسیم کیا جائےگاکہ کل ترکہ کےچودہ حصے کیےجائیں گےجس میں سےہر بیٹےکودوحصےجبکہ ہر بیٹی کوایک حصہ ملےگا ۔ فیصدکےحساب سےبیٹےکو14.29% اوربیٹی کو7.15% حصہ ملےگا ۔
ميـ ـ□(14/)ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ100ــــــ
5بیٹے 4بیٹیاں
حصص 10 4
ہرفردکاحصہ 2 1
فیصدی حصہ 14.29% %7.15
حوالہ جات
قال العلامة ابن عابدين رحمه الله :( يبدأ من تركة الميت الخالية عن تعلق حق الغير بعينها كالرهن والعبد الجاني بتجهيزه ) يعم التكفين ( من غير تقتير ولا تبذير، ثم ) تقدم ( ديونه التي لها مطالب من جهة العباد ) ويقدم دين الصحة على دين المرض إن جهل سببه، وإلا فسيان ،كما بسطه السيد .( وأما دين الله تعالى فإن أوصى به وجب تنفيذه من ثلث الباقي ،وإلا لا.ثم ) تقدم ( وصيته ) ولو مطلقة على الصحيح خلافا لما اختاره في الاختيار ( من ثلث ما بقي ) بعد تجهيزه وديونه. وإنما قدمت في الآية اهتماما؛لكونها مظنة التفريط .( ثم ) رابعا بل خامسا ( يقسم الباقي ) بعد ذلك ( بين ورثته ) أي الذين ثبت إرثهم بالكتاب أو السنة.
(رد المحتار :10/ 528 دارالمعرفۃ)
قال العلامةعبد الله بن أحمد النسفي رحمه الله:(وعصبها الابن ، وله مثلا حظها ) معناه إذا اختلط البنون والبنات عصب البنون البنات ،فيكون للابن مثل حظ الأنثيين؛ لقوله تعالى :{ يوصيكم الله في أولادكم للذكر مثل حظ الأنثيين }.فصار للبنات ثلاثة أحوال:النصف للواحدة،والثلثان للاثنتين فصاعدا، والتعصيب عند الاختلاط بالذكور .(تبيين الحقائق شرح كنز الدقائق :18/ 402-404)


مجيب
متخصص
مفتیان
مفتی ابولبابہ شاہ منصور صاحب
مفتی فیصل احمد صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :61641
تاریخ اجراء :2017-08-28