سونا قرض لینے کا حکم

سوال کا متن:

ایک رشتہ دار نے اپنے دوست سے پونے دو تولے سونا اس شرط پرقرض لیا کہ جب بھی وہ واپس کرنا چاہے تو وہ اس وقت سونے کے ریٹ کے حساب سے سونے کی قیمت ادا کرے گا یاپونے دو تولہ سونا ادا کرے گا کیا یہ لین دین شریعت کے مطابق ٹھیک ہے؟

جواب کا متن:

سوال میں مذکور تفصیل کے مطابق آپ کے رشتہ دار کے لیے سونا قرض پر لینا جائز ہے،لہٰذا دوست کے مطالبہ پر آپ کے رشتہ دار پر پونے دو تولہ سونے کی ادائیگی واجب ہوگی،البتہ باہمی رضامندی سے ادائیگی کے دن کی قیمت کے مطابق پونے دو تولہ سونے کی قیمت بھی ادا کرسکتا ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 162)
(فيصح استقراض الدراهم والدنانير.
(بحوث فی قضایا معاصرۃ،ص:174)
القروض یجب فی شریعۃ الاسلامیۃ ان تقضی بامثالھا.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (12/ 132)
واستبدال القرض قبل القبض جائز.

مجيب
متخصص
مفتیان
مفتی سیّد عابد شاہ صاحب
مفتی محمد حسین خلیل خیل صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :60422/56
تاریخ اجراء :2017-08-23