سوال :
ہمارے ایک جاننے والے ایئر پورٹ میں ملازم ہیں۔وہ حج یا عمرہ پر جانے والوں سے واپسی پر زم زم کا پانی خرید کر رکھ لیتے ہیں پھر اپنے اعزہ و اقارب میں بیچ کر منافع کماتے ہیں،کیا زم زم کی خرید و فروخت جائز ہے؟
جواب:
زم زم کی خرید و فروخت جائز ہے۔اس لیے کہ بیچنے والا اس پانی کو باقاعدہ کسی محفوظ برتن یعنی بوتل وغیرہ میں محفوظ کرتا ہے،اس کی مناسب پیکنگ وغیرہ کرکے پھر آگے بیچتا ہے،لہٰذا یہ ماء محرز(محفوظ کیے ہوئے پانی) کے حکم میں ہےاور ماء محرز مملوک ہوتا ہے،لہٰذا اس کی خرید و فروخت جائز ہے۔
حوالہ جاتالدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 328)
لأن المعتمد عندنا أن شراء الشرب لا يصح وقيل إن تعارفوه صح وهل يقال عدم شرائه يوجب عدم اعتباره أم لا تأمل نعم لو كان محرزا بإناء فإنه يملك.
مجيبمتخصص
مفتیانمفتی آفتاب احمد صاحب
مفتی سیّد عابد شاہ صاحب
حوالہ جاتالدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 328)
لأن المعتمد عندنا أن شراء الشرب لا يصح وقيل إن تعارفوه صح وهل يقال عدم شرائه يوجب عدم اعتباره أم لا تأمل نعم لو كان محرزا بإناء فإنه يملك.
مجيبمتخصص
مفتیانمفتی آفتاب احمد صاحب
مفتی سیّد عابد شاہ صاحب