سوال کا متن:
ایک عورت بہترین موڈ میں اپنی بقایاجات مہر معاف کردیتی ہے اپنے میاں کے سامنے لیکن پھر کچھ عرصہ بعد مکر جاتی ہے کیا اس شوہر پر واجب ہوجاتی ہے یانہیں؟
جواب کا متن:
اگر کوئی انسان اپنی دلی خوشی سے اپنا حق معاف کردے تو وہ دیانۃً معاف ہوجاتا ہے اور اس کو اس سے مکرنا اور دوبارہ مطالبہ کرنا جائز نہیں، لیکن اگر وہ مکر جائے تو جب تک شوہر گواہوں کے ذریعے اس کا معاف کرنا ثابت نہ کردے یا عورت اقرار نہ کرلے، اس وقت تک قضاءً مہر اس کے ذمے قرض رہےگا۔
حوالہ جاتقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (وصح حطها) لكله أو بعضه (عنه) قبل أو لا .
( الدر المختار : 3/ 113)
و فی الفتاوى الهندية :
وإذا وهب أحد الزوجين لصاحبه لا يرجع في الهبة، وإن انقطع النكاح بينهما.
(الفتاوى الهندية :4/ 386)
مجيباسلام الدین صاحب
مفتیانمفتی فیصل احمد صاحب
مفتی شہبازعلی صاحب
حوالہ جاتقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (وصح حطها) لكله أو بعضه (عنه) قبل أو لا .
( الدر المختار : 3/ 113)
و فی الفتاوى الهندية :
وإذا وهب أحد الزوجين لصاحبه لا يرجع في الهبة، وإن انقطع النكاح بينهما.
(الفتاوى الهندية :4/ 386)
مجيباسلام الدین صاحب
مفتیانمفتی فیصل احمد صاحب
مفتی شہبازعلی صاحب