غیر ممیز بچے کی موت کا سبب بننے پر دیت کا حکم

سوال کا متن:

ایک عورت فاطمہ نے پانی ابالا اور کمرے کے دروازہ کے پاس رکھ دیا ہے۔ اس کے بعد ایک عورت زینب اپنے بچے کو مارنا چاہ رہی تھی اور بچہ اپنی ماں کی مار سے بچنے کے لیے بھاگ گیا اور پانی میں جاگرا ، جس کی وجہ سے بچہ انتقال کر گیا جبکہ فاطمہ نے زینب کو اس بات کی اطلاع بھی دی تھی، کہ کمرہ کے دروازہ کے پاس گرم ابلا ہوا پانی رکھا ہوا ہے۔جہاں پر پانی رکھا ہوا تھا، یہ جگہ فاطمہ اور زینب کے شوہروں کے مشترکہ زمین ہے۔
اب پوچھنا یہ ہے، کہ کیا اس بچے کے قتل پر کفارہ ، دیت یا کوئی اور چیز لازم اور واجب ہے یا نہیں، اگر لازم ہے تو فاطمہ اور زینب دونوں پر یا ان میں سے کسی ایک پر لازم آتا ہے۔اس مسئلہ کے متعلق ہماری راہنمائی فرمائیں۔
تنقیح:
مستفتی نے بچے کے بارے میں بتایا: کہ وہ غیر ممیز یعنی تقریبا ڈھائی سال کا تھا اور ماں نے صرف جگہ پر بیٹھ کر ڈرایا نہیں تھا، بلکہ اس کے پیچھے بھاگی تھی۔

جواب کا متن:

فاطمہ نے چونکہ اپنی زمین میں پانی رکھا تھا اور خبر بھی دی تھی، اس لیے اس پر کچھ واجب نہیں، البتہ زینب نے چونکہ بچے کو پیچھے سے بھگایا جس کی وجہ سے وہ پانی میں جاگرا، اس لیے زینب پر دیت واجب ہوگی، جو اس کی عاقلہ کے ذمے ہوگا۔عاقلہ سے یہاں مراد زینب کے برادری کے لوگ ہیں۔
حوالہ جات
قال غانم بن محمد البغدادي الحنفي رحمہ اللہ: ولو ساقها إلى الماء ليسقيها، فغرقت ضمن بلا خلاف، وكذا لو ساقها فعطبت منها شاة بسياقه بأن استعجل عليها فعثرت فانكسرت رجلها، أو اندق عنقها، فعليه الضمان بالاتفاق، كذا في المشتمل نقلا عن الذخيرة. قال في الفتاوى الصغرى: أما إذا هلكت عند السقي بآفة سماوية، فلا يضمن.( مجمع الضمانات:1/29)

الفتاوى الهندية :
رجل قال لصبي محجور: اصعد هذه الشجرة، وانفض لي ثمارها فصعد الصبي، وسقط وهلك كان على عاقلة الآمر دية الصبي.(6/ 32)

قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: (قتل بسبب كحافر البئر وواضع حجر في غير ملكه)… (وموجبه الدية على العاقلة لا الكفارة) ولا إثم القتل بل إثم الحفر والوضع في غير ملكه درر (وكل ذلك يوجب حرمان الإرث) لو الجاني مكلفا ابن كمال (إلا هذا) أي القتل بسبب لعدم قتله .
)الدر المختار:6/ 531)
الفتاوى الهندية :
وكل قتل أوجب القصاص، أو الكفارة كان مباشرة، فيحرم به الميراث، وما لا يوجب ذلك فهو تسبب لا يحرم الميراث، والقائد والسائق متسببان. (6/ 454)

واللہ سبحانہ و تعالی أعلم
مجيب
اسلام الدین صاحب
مفتیان
مفتی فیصل احمد صاحب
مفتی شہبازعلی صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :57082
تاریخ اجراء :2017-02-26