دوسرےکی جگہ پرچہ دینےکاحکم

سوال کا متن:

میراایک دوست ہے،اس نے2nd year کاامتحان دیامگر کیمسڑی کے مضمون میں وہ فیل ہوگیا۔ اب وہ دوبارہ کیمسٹری کاپرچہ دینا چاہتاہےمگروہ دےنہیں سکتا،کیونکہ اس کو کیمسٹری نہیں آتی۔ اس نےاپنے ایک دوست احمد کو آمادہ کیا کہ میرےبجائےتم جا کرپرچہ دےدو،میں کاغذات میں تمہاری تصویر لگا دیتاہوں اورتم کوپیسےبھی دوں گا۔کیاایسی صورت میں احمد اس کی جگہ پرچہ دےسکتاہے؟اگردےسکتاہےتواس پرکسی رقم کامطالبہ کرسکتاہےیانہیں؟
اس علاقےمیں عرف یہ ہےکہ اکثرلوگ اس طرح کرتےہیں۔

جواب کا متن:

کسی دوسرے طالب علم کی جگہ پرچہ دینادرج ذیل وجوہات کی بناء پرناجائز ہے:
• اس میں قانون کی خلاف ورزی ہےجوناجائزہے،کیونکہ دوسرےطالب علم کی جگہ امتحان دیناقانوناممنوع ہے۔
• اس میں ممتحن کودھوکہ دیاجاتاہے،کیونکہ ممتحن یہی سمجھےگاکہ یہ پرچہ طالب علم نےخود لکھاہے۔
• اس طرح نالائق طالب علم امتحان پاس کرکے اپنی قابلیت وصلاحیت ظاہرکرکےایسا منصب حاصل کرےگاجس کاوہ اہل نہ ہو،جوملک وقوم دونوں کےلیےنقصان دہ ہے۔
لہذاصورت مسئولہ میں احمد کےلیےدوسرےکی جگہ پرچہ دینا،نیزایسے ناجائز کام پرپیسوں کامطالبہ کرنایاپیسےوصول کرناناجائز وحرام ہے۔
حوالہ جات
التفسير المظهري (3/ 19)
"وَلا تَعاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوانِ يعنى لا تعاونوا على ارتكاب المنهيات ولا على الظلم لتشفى صدوركم بالانتقام."

تفسير القرطبي (6/ 47)
"(ولا تعاونوا على الإثم والعدوان) وهو الحكم اللاحق عن الجرائم."

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 189)
"وعلى هذا يخرج الاستئجار على المعاصي أنه لا يصح لأنه استئجار على منفعة غير مقدورة الاستيفاء شرعا كاستئجار الإنسان للعب واللهو، وكاستئجار المغنية، والنائحة للغناء، والنوح."

المبسوط للسرخسي (24/ 287)
"ولو قيل لرجل دلنا على مالك أو لنقتلنك فلم يفعل حتى قتل لم يكن آثما لأنه قصد الدفع عن ماله وذلك عزيمة قال عليه الصلاة والسلام "من قتل دون ماله فهو شهيد" ولأن في دلالته إياهم عليه إعانة لهم على معصية الله تعالى وقد قال الله تعالى: {وَلا تَعَاوَنُوا عَلَى الْأِثْمِ وَالْعُدْوَانِ} [المائدة:2]."

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (4/ 190)
"ولا تجوز إجارة الإماء للزنا؛ لأنها إجارة على المعصية..........ومنها أن تكون المنفعة مباحة الاستيفاء فإن كانت محظورة الاستيفاء لم تجز الإجارة."

واللہ سبحانہ و تعالی اعلم
مصعب خان
شریک فقہ المعاملات المالیہ
12صفر1438ھ
مجيب
مصعب خان صاحب
مفتیان
مفتی سیّد عابد شاہ صاحب
مفتی محمد حسین خلیل خیل صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :56270
تاریخ اجراء :2016-11-13