مقیم کا مسافرکی اقتداء کرنا

سوال کا متن:

تقریباً ڈیڑھ سال پہلے ایک دوست کے ساتھ اس کے گاؤں جانا ہوا ،اتفاق سے عصر کی نماز کے لیے مجھے آگے کردیا اور میں نے پوری نماز پڑھادی ،حالانکہ میں حالتِ سفر میں تھا،بعد میں یاد آیا کہ میں تو سفر میں ہوں۔
براہِ مہربانی وضاحت فرمادیجیے کہ مقتدیوں کی نماز ہوگئی یا نہیں؟اور اگر نہیں تو پھر کیا صورت ہے؟

جواب کا متن:

آپ کی اورجو مقتدی مسافرتھے ان کی نماز ہوگئی، البتہ جو مقتدی مسافر نہیں تھے ان کی نماز نہیں ہوئی ،لہذا ان کو اطلاع کرنا ضروری ہے کہ وہ اس کی قضاء کریں
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ :قوله :(لم يصر مقيما): فلو أتم المقيمون صلاتهم معه فسدت ؛لأنه
( رد المحتار:2 / 130)) اقتداء المفترض بالمتنفل. قال العلامۃ محمد بن حسین الطوري الحنفی القادری :قوله :(لا يصير مقيما، ولا ينقلب فرضه أربعا): قال في الظهيرية :اتبعوه حتى لو أتم المقيمون صلاتهم معه فسدت صلاتهم؛ لأن هذا اقتداء المفترض بالمتنفل، ولا يصح . (تكملة الطوري علی البحر الرائق شرح کنز الدقائق:2/ 146 )
مجيب
ریاض احمد صاحب
مفتیان
مفتی ابولبابہ شاہ منصور صاحب
مفتی شہبازعلی صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :56159
تاریخ اجراء :2016-10-26