اگرعورت گھرتوڑناہی چاہتی ہے توطلاق" کاحکم

سوال کا متن:

کیافرماتے ہیں علمائے کرام ومفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرانام نجیب ارشدہے میری دوبیٹیاں بھی ہیں اوروہ میری بیوی کے ساتھUSA میں رہتی ہیں ،میری شادی کوچھ سال ہوگئے ہیں ،شادی کے چارسال بعد میری بیوی نے فرمائش کی کہ وہ اپنی پڑھائی پوری کرناچاہتی ہے ،تومیں نے ان کوان کے والدین کے پاس USAبھیج دیا،ڈیڑھ سال بعد وہ اس مئی میں پاکستان آئیں تھی، مجھے لگاکہ وہ میرے ساتھ عید کرکے جائے گی ،لیکن وہ عید سے آٹھ دن پہلے اپنے رشتہ داروں کی شادی کابول کر چلی گئی اورمیں نے اس پرزبردستی کرنابہترنہیں سمجھا،لیکن ہرباراپنے دکھ کااظہارضرورکیاکہ ڈیڑھ سال بعد بچوں کے ساتھ عید کرنے کاموقع ملاہے ،اس لئے رک جاؤ،اوروہ رکی نہیں ،اس دوران ہمارے بیچ معاملات خراب ہوتےگئے ،دوہفتے پہلے میری اس سے کسی بات پرلڑائی ہوگئی فون پر،جس پرمیں نے انہیں غصے میں بہت برابھلاکہا،اورکہاکہ آپ ہرحال میں ایک مہینے میں واپس آرہی ہواورپھران کی ایک ممانی جوکراچی میں رہتی ہیں ان سے شکایت کی کہ اس کی امی کوسمجھائیں کہ یہ واپس آجائے، پھراچانک اس کے دوسرے دن سے میری اہلیہ کافون بندآنے لگا،میں نے ان کے والدین کوٹرائی کیاتوانہو ں نے فون نہیں اٹھایااورجتنے بھی رشتہ دار جوUSA میں رہتے ہیں، سب نے مجھے کال بلاک کردیا،اسی طرح فیس بک ،اسکائپ پربھی بلاک کردیا،چاردن میں پاگلوں کی طرح اپنے بیوی بچوں کے لئے سب کوواسطہ دیتارہا،لیکن کسی نے میری ایک نہیں سنی ،پانچویں دن مجھے ان کے ایک رشتہ دارنے فیس بک چیٹ بیجھی ،جس میں اس کی چھوٹی بہن نے سب سے ریکوسٹ کی کہ مجھے سب بلاک کردیں ،میں پاگل ہوگیاہوں ،اورااپنی بیوی کوبرابھلاکہہ رہاہوں ،جس نے مجھے چیٹ کااسکرین شوٹ بھیجاتھا،اسی نے بتایاکہ وہ رشتہ ختم کرناچاہ رہی ہے ،اورلیگل نوٹس کے لئے لوئیر سے وہاں USA میں مل رہے ہیں ،اس بے بسی اورپریشانی میں میں نے بھاگ دوڑ شروع کردی اوراس کے بھائی کے پاس جاکر پہنچاکہ میری تمہاری بہن سے بات نہیں کروائی جارہی ہے ،یہ لوگ وہاں لیگل نوٹس لے رہے ہیں،اس نے اس بات کی تصدیق کی اورمیں اس کے سامنے بہت گڑگڑایاکہ اپنی بہن سے بولوکہ مجھ سے ایک بار بات کرلیں ،بیشک پاکستان مت آئے، مگرگھرنہ توڑے ،بچوں کی لائف کاسوال ہے ،لیکن شایداس کے بھائی کاوہاں رابطہ نہیں ہوسکا،اگلے دن میری اہلیہ کی کزن نے مجھے بتایاکہ آپ فضول کی کوشش کررہے ہیں ،وہ خودہی آپ سے رشتہ نہیں رکھناچاہتی ،یہ سن کرمیں غصے میں ا س کے ماموں کے گھرچلاگیااوروہاں غصے میں یہ کہا(اگروہ گھرتوڑناہی چاہتی ہے تومیں نجیب ارشدطلاق دیتاہوں ،طلاق دیتاہوں ،طلاق دیتاہوں ،)یہ کہہ کرمیں واپس آگیا،بعدمیں مجھے میری اہلیہ کااس کے بھائی کے توسط سے پیغام ملاکہ (میں گھرتوڑنانہیں چاہتی تھی ،اس نے مجھے طلاق دے دی ۔
اس ساری صورت حال کے بعد مطلوبہ امورسوال طلب ہیں ۔
کیااہلیہ کی بات جاننے کے بعد یہ الفاظ طلاق معلق کے ہیں ؟اورکیامیراگھربچ سکتاہے ؟

جواب کا متن:

۱۔استفتاء میں مذکورہ پوری صورت حال کاخلاصہ یہ ہےکہ چونکہ عورت نے شوہرکوبہت تنگ کیاہواتھا،اس کے والدین اوربھائی وغیرہ بھی فون نہیں اٹھارہے تھے ،اورلیگل نوٹس کے لئے وکیل سے بھی بات چل رہی تھی ،اس لئے شوہرنے غصے میں آکریہ کہاکہ اگروہ گھرتوڑناہی چاہتی ہے تومیں نجیب ارشدطلاق دیتاہوں ،طلاق دیتاہوں ،طلاق دیتاہوں ،یعنی شوہرنے بیوی اوراس کے والدین کے رویہ سے دل برداشتہ ہوکرانتقاماًتین بارطلاق دیتاہوں کہہ کرمنجز(فوری) تین طلاقیں دی ہیں نہ کہ مشروط ،اس لئے اس کی بیوی پرتین طلاق مغلظہ فوراواقع ہوگئی ہیں ،اس سے یہ عورت شوہرپرحرام ہوگئی ہے ،اب بحالت موجودہ دوبارہ نکاح بھی نہیں ہوسکتا۔
حوالہ جات
" رد المحتار " 11 / 302:
مطلب التعليق المراد به المجازاة دون الشرط ( قوله وأن لا يقصد به المجازاة إلخ ) قال في البحر : فلو سبته بنحو قرطبان وسفلة ، فقال : إن كنت كما قلت فأنت طالق تنجز ، سواء كان الزوج كما قالت أو لم يكن، لأن الزوج في الغالب لا يريد إلا إيذاءها بالطلاق ، فإن أراد التعليق يدين وفتوى أهل بخارى عليه كما في الفتح ا هـ يعني على أنه للمجازاة دون الشرط كما رأيته في الفتح وكذا في الذخيرة .وفيها والمختار والفتوى أنه إن كان في حالة الغضب فهو على المجازاة وإلا فعلى الشرط ا هـ ومثله في التتارخانية عن المحيط۔
"البحر الرائق" 10 / 29:
( قوله وفتوى أهل بخارى عليه ) أي على أنه على المجازاة : وعبارته ونص بعضهم على أن فتوى أهل بخارى على المجازاة دون الشرط انتهت قلت : وفي الذخيرة نقلا عن بعض الفتاوى أن فتوى أهل بخارى على أنه على المجازاة دون النبي صلى الله عليه وسلم، قال: "إن الشيطان ليضع عرشه على الماء، ثم يبعث سراياه في الناس، فأقربهم عنده منزلة أعظمهم عنده فتنة، يجيء أحدهم فيقول: ما زلت بفلان حتى تركته وهو يقول كذا وكذا. فيقول إبليس: لا والله ما صنعت شيئا. ويجيء أحدهم فيقول: ما تركته حتى فرقت بينه وبين أهله قال: فيقربه ويدنيه ويلتزمه، ويقول: نعم أنت ۔۔۔
وسبب التفرق بين الزوجين بالسحر: ما يخيل إلى الرجل أو المرأة من الآخر من سوء منظر، أو خلق أو نحو ذلك أو عقد أو بغضه، أو نحو ذلك من الأسباب المقتضية للفرقة.





---
مجيب
محمّد بن حضرت استاذ صاحب
مفتیان
مفتی آفتاب احمد صاحب
مفتی محمّد صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :54356