سوال کا متن:
1-ہمارے علاقے میں لوگ پہلے قبروں میں لحد بناتے تھے۔اب شق بنانا شروع کر دیا ہے۔اور اس پر سیمنٹ کی پلیٹ رکھتے ہیں۔ان پلیٹوں میں لوہے کی سلاخیں لگی ہوتی ہیں جنہیں آگ نے چھوا ہوتا ہے۔کیا قبر کو ایسی پلیٹ سے بند کرنا جائز ہے جن میں لوہے کی سلاخیں لگی ہوئی ہوں؟واضح رہے کہ ان پلیٹوں میں یہ سلاخیں بہت کم ہوتی ہیں اور تبعاً ہوتی ہیں۔
2- کیا اس میں حالت اضطرار اور غیر اضطرار کا کوئی فرق ہے،یا دونوں صورتوں میں حکم ایک ہی ہے؟
2- کیا اس میں حالت اضطرار اور غیر اضطرار کا کوئی فرق ہے،یا دونوں صورتوں میں حکم ایک ہی ہے؟
جواب کا متن:
-قبر میں شق کو اوپر سےسیمنٹ کی پلیٹ سے (جس میں لوہے کی سلاخیں لگی ہوں)بند کرنا جائز ہے۔
2- دونوں صورتوں میں یہی حکم ہے۔
حوالہ جاتقال العلامۃ علاءالدین الحصکفی رحمہ اللہ:(ويسوى اللبن والقصب ،لا الآجر) المطبوخ والخشب لو حوله، أما فوقه ،فلا يكره.(الدر المختار مع رد المحتار:2/ 236)
قال ابن عابدين الشامی رحمہ اللہ:قوله:)لو حوله):قال في الحلية:وكرهوا الآجر وألواح الخشب…..هذا إذا كان حول الميت، فلو فوقه ،لا يكره؛ لأنه يكون عصمة من السبع. (رد المحتار:2/ 236)
(کذا فی أحسن الفتاوی:4/198)
مجيبمحمد تنویر الطاف صاحب
مفتیانمفتی فیصل احمد صاحب
مفتی شہبازعلی صاحب
2- دونوں صورتوں میں یہی حکم ہے۔
حوالہ جاتقال العلامۃ علاءالدین الحصکفی رحمہ اللہ:(ويسوى اللبن والقصب ،لا الآجر) المطبوخ والخشب لو حوله، أما فوقه ،فلا يكره.(الدر المختار مع رد المحتار:2/ 236)
قال ابن عابدين الشامی رحمہ اللہ:قوله:)لو حوله):قال في الحلية:وكرهوا الآجر وألواح الخشب…..هذا إذا كان حول الميت، فلو فوقه ،لا يكره؛ لأنه يكون عصمة من السبع. (رد المحتار:2/ 236)
(کذا فی أحسن الفتاوی:4/198)
مجيبمحمد تنویر الطاف صاحب
مفتیانمفتی فیصل احمد صاحب
مفتی شہبازعلی صاحب