بچوں کے کھلونے ہدیہ کرنے اور فروخت کرنے کاحکم

سوال کا متن:

ایک بچے کو پیدائش کے موقع پر اس کی پھوپھی نے اسٹرولر(بچہ گھمانے کی گاڑی)تحفے میں دی تھی ، اب بچہ بڑا ہوگیا ہے تو اس کے کسی کام کی نہیں ، اگر وہ کسی اور کو ہدیہ کردی جائے تو حرج تو نہیں؟ یا وہ بچہ کی امانت ہے ؟ اور کیا اس کے بالغ ہونے کا اور اجازت کا انتظار کرنا ہوگا ؟

جواب کا متن:

عرف یہ ہے کہ عموماً آج کل بچوں کو دی جانی والی اشیاء والدین کو دینا مقصود ہوتا ہے ، اگر والدین کو دی گئی تھیں تو وہ اسے کہیں بھی استعمال کرسکتے ہیں۔لیکن اگر کسی نے تصریح کرکے وہ چیز بچے کو ہی ہدیہ دی تھی تو وہ بچے کی ملکیت ہے، کسی اور کو ہدیہ کرنا جائز نہیں، بلکہ بالغ ہونے کے بعد اس کی اجازت کا انتظار کرنا ہوگا۔البتہ اسے بچے کے مفاد میں استعمال کیا جا سکتا ہے ، مثلاً اگر چیز پڑے پڑے خراب ہوجائےگی تو پھر فروخت کرکے بچے ہی پر خرچ کیا جائے۔یا کسی اور کو دے کر اس کی رقم والدین اپنی طرف سے بچے پر خرچ کردیں۔
حوالہ جات
(الدر المختارمع رد المحتار:5/ 689)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالی : اتخذ لولده ثيابا ليس له أن يدفعها إلى غيره، إلا إذا بين وقت الاتخاذ أنها عارية، وكذا لو اتخذ لتلميذه ثيابا فأبق التلميذ، فأراد أن يدفعها إلى غيره. بزازية كذا في الهامش…… لا يجوز أن يهب شيئا من مال طفله ولو بعوض؛ لأنها تبرع ابتداء.وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی:قوله:( لولده) :أي الصغير ،وأما الكبير فلا بد من التسليم ،كما في جامع الفتاوى.
(الفتاوى الهندية :22/ 207)
باع الأب ضيعة أو عقارا لابنه الصغير بمثل قيمته، فإن كان الأب محمودا أو مستورا عند الناس يجوز، وإن كان مفسدا لا يجوز، وهو الصحيح.

مجيب
عتیق الرحمن صاحب
مفتیان
مفتی فیصل احمد صاحب
مفتی شہبازعلی صاحب
ماخذ :دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
فتوی نمبر :57152
تاریخ اجراء :2017-02-27