شوہر کا بیوی سے"میں تیرا بیٹا ہوں گا"کہنے کاحکم

سوال کا متن:

اگر کسی شخص نے اپنى بیوی سے کہا کہ اگر فلاں کام ہو گیا تو میں تیرا بیٹا ہوں گا اور وہ کام ہو گیا تو اب  طلاق واقع  ہوگی یا نہیں؟

جواب کا متن:

             شریعت مطہرہ کی رو سے ظہار کے ثبوت کے ليے حروف تشبیہ کا ہونا ضروری ہے،لہذا جس کلام میں حروف تشبیہ نہ ہوں اس  سے ظہار نہیں ہوتا اور کنائی الفاط سے طلاق تب واقع ہوتی ہے، جب وہ عرف میں طلاق کے ليے استعمال ہوتے ہوں ۔

            صورت مسؤلہ کے مطابق خاوند کا اپنی بیوی سے یہ کہنا   کہ اگر فلاں کام ہو گیا تو میں  تیرا بیٹا ہوں گا  اوروہ کام ہو گیا تو اس سے طلاق واقع نہیں ہوگی اس ليے  کہ نہ تو ان الفاظ کااستعمال  ظہار کے لیے  ہے  اور نہ عرف  میں طلاق کے لیےاستعمال ہوتے ہیں،اس لیے اس کا اس  طرح کہنے سے نہ ظہار واقع ہوگا اور نہ اس سے طلاق واقع ہوگی ،بلکہ اس کا یہ کلام عبث شمار ہوکر لغو ہوجائے گا۔تاہم اس طرح  الفاظ کےاستعمال سے گریز کرنا چاہیے ۔

 

قال العلماء :لابد في الظهار من التشبيه وإذا قال :أنت أمي لا يكون ظهارا بل لغوا۔(العرف الشذي على هامش الترمذي،كتاب الطلاق واللعان،باب ماجآء في كفارة الظهار،ج:2،ص:429)

(وإن نوى بأنت علي مثل أمي) ، أو كأمي، وكذا لو حذف علي خانية (برا، أو ظهارا، أو طلاقا صحت نيته) ووقع ما نواه لأنه كناية (وإلا) ينو شيئا، أو حذف الكاف (لغا)۔(الدرالمختار على صدرردالمحتار،كتاب الطلاق،باب الظهار،ج:5،ص:131)

ماخذ :دار الافتاء جامعہ عثمانیہ پشاور
فتوی نمبر :14431790