مسجد کی نیت سے الگ کی گئی جگہ پر دکانیں بنانا

سوال کا متن:

 ميں نے اپنے ايك   پلازه كے اندركونے ميں دو تين دكانوں كی جگہ مسجد كے ليے وقف کی ہےچونکہ  یہ جگہ کونے میں واقع ہے اب میں اس کی بجائے  فرنٹ پر جو دوکانیں  ہیں ان کے اوپر بڑی مسجد بنانا چاہتا ہوں اور اس جگہ دکانیں بنا دوں گا کیا یہ جائز ہے یا نہیں ۔نیز مسجد کے لیے جو جگہ  وقف ہے اس میں ابھی تک کوئی نماز ادا نہیں کی گئی ہے۔

جواب کا متن:

             مسجد  کے لیے زمین  کا وقف  اس وقت تام ہوتا ہے جب واقف کی اجازت سے اس جگہ اذان واقامت  کےساتھ باجماعت نماز ادا کی جائے اور جب تک وقف  تام نہ ہو  مالک  اس میں  تصرف   کرسکتاہے ۔

           صورت مسئولہ  کے مطابق   اگرحسب بیان  مسجد کے لیے مخصوص جگہ  میں ابھی تک باجماعت نماز  ادا نہ ہوئی ہو تو اس میں مالک کی ملکیت باقی ہے لہذا اگر وہ اس جگہ پر دوکانیں بنانا چاہے اور اس کے بدلےدوسری جگہ  مسجد یا دکانوں کے اوپر مصلّٰی بنانا چاہے تو اس کےلیے  جائز ہے۔

 

 (ويزول ملكه عن المسجد والمصلى) بالفعل و (بقوله جعلته مسجدا) عند الثاني (وشرط محمد) والامام (الصلاة فيه)بجماعة۔وقال ابن عابدينؒ"لأنه لا بد من التسليم عندهما خلافا لأبي يوسف وتسليم كل شيء بحبسه ففي المقبرة بدفن واحد وفي السقاية بشربه وفي الخان بنزوله كما في الإسعاف واشتراط الجماعة لأنها المقصودة من المسجد ولذا شرط أن تكون جهرا بأذان وإقامة وإلا لم يصر مسجدا، قال الزيلعي وهذه الرواية هي الصحيحة (الدر المختار على صدرردالمحتار،كتاب الوقف،ج:6،ص:544)

ماخذ :دار الافتاء جامعہ عثمانیہ پشاور
فتوی نمبر :14431702