1. دار الافتاء جامعہ عثمانیہ پشاور

عجمیوں میں کفائت كااعتبار

سوال

اگرلڑكالڑکی سےحسب اورنسب كےعلاوه سب چيزوں میں برترہوتوكياپھربھی شرعالڑکالڑکی کاکفو نہیں ہوتا،اورکیا اردو اسپیکرلڑکاسرائیکن لڑکی کاکفونہیں ہے، جب کہ اروداسپیکرلڑکاسرائیکن لڑکی سےہرچیزمیں برترہو؟

جواب

           واضح رہےکہ شریعت ایسےخاندانی نظام کی تشکیل کاخواہاں ہے،جس میں اطمنیان اورسکون ہو۔چنانچہ اسی مصلحت کےپیش نظرشریعت نےنکاح میں کفائت (برابری)کالحاظ رکھنےکواہمیت دی ہے،تاکہ نکاح پائیدارہواوربرقراررہے۔یہ کفائت عربوں میں نسب کےاعتبار سےہے،جب کہ عجم کےاندرکفائت نسبی کااعتبارنہیں،عجم میں آباو اجدادکےاسلام،آزادی،مال داری،دین داری اورپیشہ کفائت میں معتبرہیں،یعنی لڑکاان امورمیں لڑکی کاہم پلہ یااس سےزیادہ ہوتووہ لڑکی کاکفوشمارہوگا،زبانوں کے اختلاف کوکفائت میں کوئی  دخل نہیں۔

          لہذاصورتِ مسئولہ میں حسبِ بیان اگرلڑکامذکورہ بالاامورمیں اس لڑکی کاہم پلہ یااس سےزیادہ ہو،صرف زبان دونوں کامختلف ہوتوکفائت میں اس سےکوئی فرق نہیں پڑےگا۔

 

(قوله ولأن انتظام إلخ) يعني أن المقصود من شرعية النكاح انتظام مصالح كل من الزوجين بالآخر في مدة العمر؛ لأنه وضع لتأسيس القرابات الصهرية ليصير البعيد قريبا عضدا وساعدا يسره ما يسرك ويسوءه ما يسوءك، وذلك لا يكون إلا بالموافقة والتقارب، ولا مقاربة للنفوس عند مباعدة الأنساب والاتصاف بالرق والحرية ونحو ذلك.(فتح القدیر، کتاب النکاح، باب الکفاءة، ج:3، ص:193)

(و) أما في العجم فتعتبر (حرية وإسلاما وأبوان فيهما كالآباء و تعتبر في العرب والعجم ديانة ومالا وحرفة).(تنويرالأبصار مع الدرالمختار على صدر ردالمحتار، كتاب النكاح، باب الكفاءة، ج:3، ص:96-99، دارالفكر)


ماخذ :دار الافتاء جامعہ عثمانیہ پشاور
فتوی نمبر :14431645


فتوی پرنٹ