گناہ نہ کرنے کی قسم کھانا

سوال کا متن:

ایک شخص نے قسم کھائی کہ میں فلاں فلاں فلاں(یعنی تین چار چیزوں کے نام لئے) گناہ  نہیں کرونگا،پھر ان میں سے دو کا ارتکاب کیا،کیا یہ حانث ہوا یا نہیں؟اگر حانث ہے تو ایک کفارہ ادا کرے گا یا دو؟اگر دوبارہ ان کا یاان کے علاوہ جن کے نام لئے ہیں ان کا ارتکاب کیا تو کیا حانث ہوگا یا نہیں؟اگر آئندہ بھی حانث ہوتا ہو تو  اس سے نکلنے کا کوئی حیلہ بتادیں؟

جواب کا متن:

              کئی چیزوں کا قسم کھاتے وقت جب ہر ایک کے ساتھ حرف نفی کہہ دیا جائے تو پھر ہر ایک الگ الگ قسم شمار ہوگا   اور ہر ایک کے کرنے پر حانث ہوتا رہے گا۔اگر ہر ایک کے ساتھ حرف نفی نہ کہہ دیاجائے  بلکہ سب کے لیے ایک حرف نفی استعمال کیاجائے تو پھر ایک قسم شمار ہوگی لہذا ان میں سے کسی ایک کے ارتکاب پر حانث ہوگا اور آئندہ باقی کے کرنے سے حانث نہ ہوگا ۔

            صورت مسؤلہ میں اگر اس شخص نے قسم کھاتے وقت ہر کام کے نہ کرنے کے ساتھ الگ الگ حرف نفی کہہ دیا تھا تو پھر  دو کے ارتکا ب سے حانث ہوا ہے   اور اگر ان میں سے پہلے کے ارتکاب پر کفارہ ادا نہ کیا ہو تو اب ان دونوں قسموں کا ایک کفارہ ادا کرنے سے ذمہ فارغ ہوجائے گااور آئندہ باقی کے ارتکاب سے پھرحانث ہوجائے گا۔ اگر ہر کام کے نہ کرنے کے ساتھ الگ الگ حرف نفی نہ کہی ہو بلکہ سب کے لیے ایک حرف نفی استعمال کیا ہو تو دو کے ارتکاب میں سےجو پہلے کرچکا ہےاس سے  حانث ہوا ہے اور آئندہ باقی کام  کرنے سے حانث نہ ہوگااورایک کفارہ ادا کرے ۔

 

واليمين المنعقدة هي الحلف على الأمر المستقبل أن يفعله أولا يفعله فإذا حنث في ذلك لزمته الكفارة۔(القدوري،كتاب الأيمان،ص:503)

إذا كررحرف النفي يكون نفي كل واحد بانفراده مقصودا۔۔۔۔۔لأنه يصير كأنه حلف على كل واحد بعينه لأنه إذا كرر النفي تكرر اليمين۔۔۔۔۔ وإن لم يكررالنفي فهي يمين واحد۔(رد المحتار،كتاب الأيمان،مطلب لا أذوق طعاما ولا شرابا حنث بأحدهما،ج:5،ص:511)

(قوله وتتعدد الكفارة لتعدد اليمين) وفي البغية: كفارات الأيمان إذا كثرت تداخلت، ويخرج بالكفارة الواحدة عن عهدة الجميع. وقال شهاب الأئمة: هذا قول محمد. قال صاحب الأصل: هو المختار عندي.(ردالمحتار،كتاب الأيمان،مطلب تتعدد الكفارة لتعدداليمين،ج:5،ص:486)

ماخذ :دار الافتاء جامعہ عثمانیہ پشاور
فتوی نمبر :14431757