خون ملےہوئےدودھ کاحکم

سوال کا متن:

اگرکسی گائےکےدودھ میں خون  کم مقدارمیں آتاہو،توکیاشرعااس دودھ کااستعمال  جائزہے؟

جواب کا متن:

           فقہی نقطۂ نظرسےدمِ مسفوح یعنی بہتاہواخون حرام ہے۔ماہرین حیوانات سے دریافت کرنے پر معلوم ہوا کہ کسی جانور سے دودھ دوھتے وقت اس میں خون یا تو اس وجہ سے آتا ہے کہ رگیں زخمی ہوتی ہیں،یاان میں سےکوئی رگ پھٹ گئی ہوتی ہے،اوریا کوئی زخم(infectin)ہوتا ہے،جس کی وجہ سے دودھ میں خون آتاہے،بہرصورت چونکہ یہ دم ِمسفوح ہوتا ہے اس لیے اگرکسی گائےکےدودھ میں خون آتاہو،تواگرچہ کم مقدارمیں ہو،اس دودھ کااستعمال شرعاجائزنہیں۔

 

ولأن المحرم هو الدم المسفوح وبالذبح يقع التمييز بينه وبين اللحم فيطهر به(البحرالرائق،کتاب الذبائح،ج8ص306)

وحرمة الدم المسفوح قد ثبتت بدليل مقطوع به وهو النص المفسر من الكتاب العزيز قال الله تعالى عز شأنه:﴿قُلْ لَا أَجِدُ فِي مَا أُوحِيَ إِلَيَّ مُحَرَّمًا﴾ إ لی قوله﴿إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَيْتَةً أَوْ دَمًا مَسْفُوحًا﴾(بدائع الصنائع،کتاب الذبائح والصیود،فصل فی مایحرم أکله من أجزاءالحیوان،ص6ج 272)

ماخذ :دار الافتاء جامعہ عثمانیہ پشاور
فتوی نمبر :14431743