متوفی بیٹے کے پنشن سے خریدے گئے پلاٹ پر زکوۃ

سوال کا متن:

حکومت نے بہو اور یتیم بچوں کے نام کچھ فنڈ ارسال کیا ہے، کچھ رقم پر میں نے ان بچوں کے لیے پلاٹ خریدلیا، اور کچھ رقم بینک میں محفوظ کر لی، جب کہ بچے ابھی نابالغ ہیں، تو کیا اس پلاٹ اور رقم پر زکوۃ ہے یا نہیں؟

جواب کا متن:

              واضح رہے کہ پلاٹ یا دوسری جائیداد غیر منقولہ کی مالیت میں زکوۃ کے وجوب کے لیے تجارت کی نیت کا ہونا ضروری ہے، اگر خریدتے وقت تجارت کی نیت نہ ہو، بلکہ ذاتی ضرورت کے لیے خریدا گیا ہو تو اموال تجارت میں سے نہ ہونے کی وجہ سے اس کی مالیت میں زکوۃ واجب نہیں۔

           صورت مسئولہ کے مطابق یہ پلاٹ بچوں کے لیے خریدا گیا ہے، تجارت کی غرض سے نہیں، لہذا اس پر زکوۃ واجب نہیں، البتہ جو نقد رقم موجود ہے اس میں بیوہ اور بالغ بچوں کے حصے میں جتنی رقم آتی ہے اگر وہ نصاب تک پہنچے ، تو اس میں زکوۃ واجب ہوگی، جب کہ نابالغ احکام شرعیہ کے مکلف نہیں، اس لیے ان کے مال میں زکوۃ واجب نہیں۔

 

(وشرط افتراضها عقل وبلوغ وإسلام وحرية) (قوله عقل وبلوغ) فلا تجب على مجنون وصبي لأنها عبادة محضة وليسا مخاطبين بها (ردالمحتار علی الدرالمختار، کتاب الزکوۃ، ج:3، ص: 173)

و تشترط نية التجارة في العروض و لا بد أن تكون مقارنة للتجارة فلو اشترى شيئا للقنية ناويا أنه إن وجد ربحا باعه لا زكاة عليه و لو نوى التجارة فيما خرج من أرضه العشرية أو الخراجية أو المستأجرة أو المستعارة : لا زكاة عليه  (الاشباہ والنظائر، باب دخول النية في العبادات والمعاملات والمخاصمات و المناهي و التروك  ص:10)

ماخذ :دار الافتاء جامعہ عثمانیہ پشاور
فتوی نمبر :14431736