کسی پیغمبرکامعجزہ غیرپیغمبرسےبطورکرامت صادر ہونا

سوال کا متن:

کیا کسی پیغمبرکا معجزہ کسی غیرپیغمبریعنی کسی عام شخص کے ہاتھ پر ظاہر ہوسکتا ہے،چاہے کرامتا ہو یا غیرکرامتا؟

جواب کا متن:

             واضح رہےکہ بعض ایسی خلاف عادت باتیں اللہ تعالی اپنے رسولوں اورنبیوں کے ہاتھ پر ظاہر کرتے ہیں،جن کے کرنے سے دنیاکےلوگ عاجزہوتے ہیں، تاکہ لوگ ان باتوں کو دیکھ کراس نبی کی نبوت کو جان لیں۔نبیوں اور رسولوں کی ایسی خرق عادت باتوں کومعجزہ کہتے ہیں، جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کے عصاکا سانپ بن جانا،حضرت عیسیٰ علیہ السلام کامردوں کو زندہ کرنا، نبی علیہ السلام کاواقعہ معراج وغیرہ۔اوراگر کوئی خرق عادت بات کسی مومن،متبع سنت اور پابند شریعت کے ہاتھ سے ظاہرہوتواس کو کرامت کہتے ہیں، جیسے حضرت ابومسلم خولانی رحمہ اللہ كو جھوٹے مدعی ِنبوت اسودعنسی نے آگ میں ڈالا تھا، لیکن آگ نے کچھ اثر نہیں کیا۔

          صورت مسئولہ کے مطابق کسی پیغمبرکےمعجزہ کی طرح خرق ِعادت کسی مومن متبع سنت اور پابند شریعت کے ہاتھ پرظاہرہوسکتا ہے،تاہم اس وقت اسکو کرامت کہا جائےگا؛کیونکہ معجزہ صرف انبیاءاور رسولوں کے ساتھ خاص ہے، مذکورہ بالا مثال میں ابومسلم خولانی رحمہ اللہ کو اللہ تعالی نےحضرت ابراہیم علیہ السلام کی طرح آگ میں بچایا۔

 

كرامات الْأولياء حق، والولي: هو الْعارف باللَّه تعالى وصفاته حسب ما يمكن المواظب على الطّاعات المجتنب عن الْمعاصي المعرض عن الإنهماك في اللّذّات والشهوات ، وکرامته ظهور أمر خارق للعادة من قبله غير مقارن لدعوی النبوة، فما لا يکون مقرونا بالإيمان والعمل الصالح يکون استدارجا، ومايكون مقرونا بدعوى النبوة يكون معجزة. (شرح العقائد، باب: كرامات الْأولياء، ص:(338

قال إسماعيل بن عياش: حدثنا شرحبيل بن مسلم قال: أتى أبو مسلم الخولاني المدينة وقد قبض النبي -صلى الله عليه وسلمّ- واستخلف أبو بكر.فحدثنا شرحبيل أن الأسود تنبأ باليمن، فبعث إلى أبي مسلم، فأتاه بنار عظيمة، ثم إنه ألقى أبا مسلم فيها فلم تضره (سير أعلام النبلاء، ج:5، ص:60)

ماخذ :دار الافتاء جامعہ عثمانیہ پشاور
فتوی نمبر :14431729