سوال کا متن:
جواب کا متن:
شریعتِ مطہرہ کی رو سے رضاعت کی وجہ سے وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی وجہ سے حرام ہوتے ہیں لہذا اگر کوئی بچہ مدتِ رضاعت میں کسی عورت کا دودھ پی لے تو وہ بچے کی رضاعی ماں بن جاتی ہے اور اس بچے پر یہ عورت ، اس کے اصول وفروع اور بہن ،بھائی سب حرام ہوجاتے ہیں۔
صورتِ مسئولہ میں اگر "خالد خان" نے "نازو بی بی" کا دودھ پیا ہو تو وہ "نازو بی بی" اور اس کے شوہر"احمد خان " کا رضاعی بیٹا ہوا ، لہذا ان دونوں کےسب فروع یعنی بیٹیاں، پوتیاں نواسیاں وغیرہ اور ان دونوں کی بہنیں اس پر حرام ہوں گی۔ اسی طرح "نعمان خان" نے اگر "عائشہ بی بی " کا دودھ پیا ہو تو وہ "عائشہ بی بی"اور اس کے شوہر"ذاکرخان" کا رضاعی بیٹا ہوا، اس لیے اس پر اِن دونوں کی بیٹیاں ، پوتیاں، نواسیاں وغیرہ اور ان دونوں کی بہنیں بھی حرام ہوں گی۔ نیزان کا رشتہ کرتے وقت کسی مستند عالم سے پوچھنے کا اہتمام کیا جائے۔
قال الله تعالى:﴿حُرِّمَتْ عَلَيْكُمْ أُمَّهَاتُكُمْ وَبَنَاتُكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ وَعَمَّاتُكُمْ وَخَالَاتُكُمْ وَبَنَاتُ الْأَخِ وَبَنَاتُ الْأُخْتِ وَأُمَّهَاتُكُمُ اللَّاتِي أَرْضَعْنَكُمْ وَأَخَوَاتُكُمْ مِنَ الرَّضَاعَة﴾(النساء:23)
عن عائشة، أنها أخبرته: أن عمها من الرضاعة يسمى أفلح. استأذن عليها فحجبته، فأخبرت رسول الله صلى الله عليه وسلم. فقال لها: "لا تحتجبي منه، فإنه يحرم من الرضاعة ما يحرم من النسب"۔(الصحيح لمسلم، كتاب الرضاع، باب يحرم من الرضاع مايحرم من النسب، ج:1، ص:467)
قال في الكافي: إذا أرضعت المرأة صبيا حرم عليه أولادها من تقدم ومن تأخر؛ لأنهن أخواته، وكذا ولد ولدها اعتبارا بالنسب؛ لأنه ولد أخيه۔(تنقيح الفتاوى الحامدية، باب الرضاع،ج:1، ص:33)