زکوٰۃ ادانہ کرنے والےکی نماز کا حکم

سوال کا متن:

جوشخص زکوٰۃ ادا نہیں کرتا کیا اس کو نماز کا ثواب ملتا ہے؟ حالانکہ ابن مسعود سے روایت ہے :"أُمِرْنَا بِإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، فَمَنْ لَمْ يُزَكِّ فَلَا صَلَاةَ لَهُ" اس حدیث کا کیا مطلب ہے؟

جواب کا متن:

      واضح رہے کہ زکوٰۃ دین اسلام کے پانچ بڑے ارکان میں سےتیسرا بڑا رکن ہے، زکوٰۃ ادا نہ کر نے والوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں بہت سخت  وعیدبیان فرمائی ہے چنانچہ ارشاد باری ہے:﴿والَّذِينَ يَكْنِزُونَ الذَّهَبَ وَالْفِضَّةَ وَلا يُنفِقُونَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ﴾(التوبة:34)ترجمہ : اور جو لوگ سونا اور چاندی کا ذخیرہ کرتے ہیں اور اسے اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خبر سنا دیں۔  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےبھی  زکوٰۃ نہ دینے پر سخت وعیدیں بیان کی ہیں ، جن میں سے ایک یہ روایت ہے: عن ابن مسعود"أُمِرْنَا بِإِقَامِ الصَّلَاةِ وَإِيتَاءِ الزَّكَاةِ، فَمَنْ لَمْ يُزَكِّ فَلَا صَلَاةَ لَهُ"(طبرانی)ترجمہ: حضرت ابن مسعود  سے روایت ہےکہ  ہمیں نماز قائم کرنے اور زکوٰۃ دینے کا حکم دیا گیا ہے، لہٰذا جس نے زکوٰۃ نہیں دی اس کی نماز قبول نہیں ہے۔اس حدیث میں نماز کے کمال کی نفی ہے نہ کہ نماز کی قبولیت کی نفی ہے یعنی اس کی نفی نہیں کہ نماز ہو ئی ہی نہیں ہے بلکہ نماز کا پورا اجر اور فائدہ اس کو نہیں ملتا جس طرح کہ"لا إيمان لمن لا أمانة له، ولا دين لمن لا عهد له"میں کمال ایمان  اور کمال دین کی نفی ہوئی ہے اس طرح "فَمَنْ لَمْ يُزَكِّ فَلَا صَلَاةَ لَهُ"میں   کمال نماز کی نفی ہوئی ہے۔

 

وأما قوله لا إيمان لمن لا أمانة له فالمراد به نفي الكمال والله تعالى أعلم بالحال۔(مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، كتاب الفتن،الفصل الأول،ج:9،ص: 254)

إن معنى قوله: لا صلاة أي لا صلاة كاملة إلَّا بفاتحة الكتاب، كما في قوله عليه السلام: "لا إيمان لمن لا أمانة له"، ونظائره في الحديث كثير(بذل المجهود،كتاب الصلوة، باب من ترك القراءة في صلاته،ج:4،ص:229)

ماخذ :دار الافتاء جامعہ عثمانیہ پشاور
فتوی نمبر :14431774