ایڈوانس بیلنس(loan) لینے کا حکم

سوال کا متن:

 بیلنس ختم ہونے پر کمپنی لون دیتی ہے پھر اس پر اضافی پیسے بھی کاٹ لیتی ہے، تو کیا موبائل پر ایڈوانس بیلنس لینا جائز ہے؟

 

جواب کا متن:

ایڈوانس بیلنس کا حکم یہ ہے کہ موبائل کمپنی اگرزائد رقم خدمت مہیا کرنے کے عوض وصول کرتی ہے (یعنی سروس چارجز کی مد میں زائد رقم لیتی ہے) تو ایڈوانس لینا جائز ہے، بیلنس ختم ہونے کے بعد بعض موبائل کمپنیاں جو مسیج بھیجتی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ کمپنی ایڈوانس کی سہولت دے کر  اس پر جو کچھ رقم کاٹتی ہے وہ سروس چارجز کی مد میں کاٹتی ہے، لہذا ایسی موبائل کمپنیوں سے ایڈوانس بیلنس کی سہولت حاصل کرنا جائز ہے، تاہم اگر کوئی شخص  احتیاط کے درجہ میں اس سے بچتا ہے تو یہ زیادہ بہتر ہے۔

اور اگر کمپنی بطورِ قرض دے کر زائد رقم وصول کرے تو پھر ایڈوانس لون لینا ناجائز ہوگا۔ فقط واللہ اعلم

مزید تفصیل کے لیے یہ فتوی بھی ملاحظہ فرمائیں 

موبائل سم میں ایڈوانس بیلنس لینے کا حکم

ماخذ :دار الافتاء جامعۃ العلوم الاسلامیۃ بنوری ٹاؤن
فتوی نمبر :144201201381
تاریخ اجراء :17-09-2020